donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Tajziyati Mutalya
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Md. Arif Hasan
Title :
   Darbhanga Times Ka Taza Shumara : Aik Mutalya

 دربھنگہ ٹائمز کاتازہ شمارہ:ایک مطالعہ    

 

محمد عارف حسن ،ریسرچ اسکالر،بہاریونیورسٹی،مظفرپور

،رابطہ:7654443036

 

        یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ ’دربھنگہ ٹائمز کی ادبی حیثیت‘ مسلّم ہوچکی ہے۔ ایک کے بعد ایک مواد سے بھرپورشمارہ شعر وادب کے سنجیدہ قارئین کے ادبی ذوق کو مہمیز کر رہا ہے۔میرے ہاتھوں میں اس وقت دربھنگہ ٹائمز کا تازہ ترین شمارہ ہے۔ یہ شمارہ اگست ۲۰۱۶؁ء تا دسمبر ۲۰۱۶؁ء پرمشتمل ہے۔متواتردو یک موضوعی نمبروں’’افسانہ نمبر ‘‘اورپھر ’’ناول نمبر‘‘کے بعدیہ شمارہ مختلف النوع مضامین پر مشتمل ہے۔مدیرڈاکٹر منصور  خوشترنے اپنی بات کے عنوان سے ادارتی کالم لکھا ہے جس میں ’دربھنگہ ٹائمز‘کے اب تک کے حوصلہ افزا سفر پر اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے رسالہ کے ادبی موقف کی وضاحت کی گئی ہے:’’رسالوں کی خوش نصیبی ہوگی کہ وہ ایسا ادب پیش کرے ،جس کی کڑیوں میں تینوں زمانوں کا ارتباط ہو۔ ’دربھنگہ ٹائمز‘کی کوشش یہی رہی کہ وہ ایسا ادب پیش کرے جو تاریخی تناظر میں تمام زمانوں کی کہانی بیان کردے،جس کا اندازہ دستاویزی نوعیت کے سابقہ شماروں سے ہوسکتا ہے۔کڑیاں ملانے کی خصوصیات شاید رسالوں میں بھی دلکشی پیدا کردیتی ہے۔کڑیاں ملاتے ہوئے ہم نے قابل قدر دانشوروں کی شمولیت لازمی بنائی ،وہیں نئی نسل ،جو آج حال ہے اورکل مستقبل کو کسی بھی سطح پر نظرانداز کرنے کی ہمت نہ کی اورخدا کرے یہ رویہ صرف رویہ نہ رہے،بلکہ اس رسالہ کا شیوہ بن جائے۔‘‘


     ’دربھنگہ ٹائمز‘کی یہی خصوصیت اسے دوسرے رسالوں سے ممتاز بناتی ہے۔ادبی گروہ بندی اورمحاذآرائی کی بو کہیں نہیں ملتی ۔عہد حاضر کو سامنے رکھ کر ماضی سے مستقبل تک کا رشتہ جوڑنے کا دعوی بھی غلط نہیں ہے۔اسی شمارے کو سامنے رکھیں توبہادرشاہ ظفرؔ،میرمہدیؔ مجروح،اقبالؔ،حالیؔ،جوشؔ ،جمیل ؔمظہری ،میراجی ،راشدالخیری ،عبدالصمد،شوکت حیات،غضنفر،شبنم عشائی،علی محمود،شائستہ فاخری،صادقہ نواب سحر، مہتاب عالم پرویز،احمد اشفاق اورابن کنول وغیرہ کی ادبی خدمات کاعلمی تجزیہ رسالہ کے دعوی کی دلیل ہے۔

    اس شمارہ میں ’’یادِرفتگاں:شخصیات‘‘کا باب اپنے ان محسنوںکو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہے جو حالیہ دنوں میں ہم سے جدا ہوئے ہیں اوراپنے پیچھے بڑا علمی سرمایہ چھوڑ گئے ہیں۔اردو دنیا اسے نظرانداز بھی نہیں کرسکتی۔جوگندرپال،پیغام آفاقی،کلیم عاجزؔ،ندافاضلیؔ،شکیل الرحمن،انتظارحسین،کشمیری لال ذاکر اوراسلوب احمد انصاری یہ چند ایسے نام ہیں جنھیں پڑھ کر اورسن کرعہد حاضرکے بے شمارادیبوں اورشاعروں نے لکھنا پڑھنا سیکھا ہے اورادبی تفہیم کاشعورپایا ہے۔

    رسالہ کا افسانوی حصّہ بے جا طوالت سے پاک ہے۔مختصرافسانے قاری کو پڑھنے کے لیے از خودراغب کرتے ہیں۔مستنصر حسین تارڑکے ناول کا بھی محض ایک باب شامل کیا گیا ہے تاکہ پڑھنے والو ں پر بوجھ نہ بن جائے۔غضنفر کا خاکہ ’’مجید میاں کا فون‘‘ اورنعیم بیگ کا ڈرامہ ’’مقدس سلطنت‘‘ایک الگ ہی تازگی دیتا ہے۔شمارہ کا شعری حصہ گذشتہ شماروں کی ہی طرح بھرپورہے۔رسالہ کی ایک اہم تحریرلسانیات کے باب میں قیام نیّر کی ہے۔ قیام نیّرنے تحریک آزادی میں اردوزبان وادب کے کردار پر سیر حاصل گفتگو کی ہے۔دربھنگہ ٹائمز نے اردوغزلوں کے انگریزی تراجم کا جو سلسلہ شروع کیا ہے وہ بھی قابل ستائش ہے۔سیدمحمود احمد کریمی نے منصورخوشتر کی تین غزلوں کا انگریزی ترجمہ کیا ہے۔شاعری کا ترجمہ ،ترجمہ نگاری کے فن میں وہ مقام رکھتا ہے جہاں دونوں زبانوں کے علم ،فن اورفکرکے ساتھ دوزبانوں پریکساں قدرت،اس کے قواعد واصول پر عالمانہ گرفت نیزفطری دلچسپی کا متقاضی ہوتا ہے۔سیدمحمود احمد کریمی اس خوبصورت پیش کش کے لیے مبارکباد کے مستحق ہیں۔منثور ومنظوم تبصرے کے ذریعہ ایک ہی جگہ کئی نئی کتابو ںسے قاری کی شناسائی ہوجاتی ہے۔

    خطوط کسی بھی رسالے کی مقبولیت کی پہچان ہواکرتے ہیں۔دربھنگہ ٹائمزنے مختصرمدت میں پوری اردودنیا میں اپنی چھاپ چھوڑی ہے۔ مشاہیرکے خطوط اس کی مقبولیت کے بال وپر ہیں۔ان خطوط کے مطالعہ سے رسالہ کے معیار ومواد کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔یہاں پر معروف فکشن نگارحسین الحق کے مکتوب سے ایک اقتباس نقل کیا جارہا ہے:

    ’’دراصل جیسے جیسے اچھے رسائل بند ہوتے چلے گئے ،ویسے ویسے طبیعت رسائل کی طرف سے اچٹتی چلی گئی۔مگرشاید میں غلط تھا۔ٹیگورکی ایک نظم یا کہانی پڑھی تھی کہ جب سورج غروب ہوگیااورچاروں طرف گھپ اندھیرا چھا گیا توایک ہاہاکار سی مچ گئی:’’ا ب کیا ہوگا؟‘‘اسی ہاہاکار کے بیچ ایک جگنو نے سراٹھاکرکہا:’’میں ہوں!‘‘میرے لیے دربھنگہ ٹائمزاندھیرے میں جگنو کی طرح چمکا۔آپ اس کے سہارے،ادبی منظرنامے کوجس طرح ایک سمت دینے کی کوشش کررہے ہیں،یہ سعی یقینا قابل ستائش ہے۔اللہ آپ کوکامیاب کرے ،استقامت بخشے اورادبی کاؤکس سے بچائے۔‘‘

        ’دربھنگہ ٹائمز‘ نے نئی نسل کو اپنی فنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا بھی بہترین پلیٹ فارم عطاکیا ہے۔ مشاہیراہل قلم کے ساتھ نئے لکھنے والوں کی اچھی نمائندگی ہرشمارے میں دیکھی جا سکتی ہے۔حوصلہ افزاء بات یہ ہے کہ نوواردانِ ادب بھی اپنی تخلیقات سے ’دربھنگہ ٹائمز‘کی ادبی حیثیت میں چارچاند لگا رہے ہیں۔ دربھنگہ ٹائمز کا تازہ ترین شمارہ اہل وطن کوسالِ نو کی مبارک باد پیش کرتا ہے۔ادب کے قارئین مدیررسالہ ڈاکٹر منصورخوشترکو ان کی اس خوبصورت پیش کش کے لیے مبارکباد کا مستحق سمجھتے ہیں۔ 

 ٭٭٭

Comments


Login

You are Visitor Number : 417