donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Eucational Article -->> Taleem Ki Ahmiyat
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Arif Aziz, Bhopal
Title :
   Nezame Taleem Me Islah Ke Kuchh Pahlu


نظام تعلیم میں اصلاح کے کچھ پہلو


عارف عزیز

(بھوپال)


٭عرصہ سے ملک میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کی مہم جاری ہے جس کے تحت نصاب کی اصلاح پر بھی توجہ دی گئی لیکن دیکھنے کی چیز یہ ہے کہ نصاب اور تعلیم وامتحان کے جو طریقے آزادی کے پہلے سے رائج ہیں وہ اپنی تمام تر خرابیوں کے باوجود کچھ عرصہ قبل تک طلباء میں معقول لیاقت پیدا کرتے رہے ہیں مگر سال بہ سال لیاقت کا یہ معیار گھٹتے گھٹتے اب کافی پست ہوگیا اس کا اصل سبب یہ ہے کہ تعلیم جو ریاستوں کے دائرہ اختیار میں عرصہ سے تجربہ کا موضوع بن گئی ہے ، سال دو سال کے وقفہ سے بغیر سوچے سمجھے اس کے امتحانات میں تبدیلی کردی جاتی ہے، کبھی ہائر سیکنڈری کے نظام کو اپنایا جاتا ہے تو کبھی اس کی جگہ میٹرک کو ترجیح دے دی جاتی ہے۔

    اسی طرح سماج میں بدنظمی کا اثر بھی تعلیم پر مرتب ہورہا ہے اور امتحانوں میں ناجائز طریقوں کا استعمال اسی قدر بڑھ چکا ہے کہ برسرعام نقل ہونے لگی ہے اکثر امتحان کے پرچے پہلے معلوم کرلئے جاتے ہیں ، امیدوار نقل میں آسانی کیلئے اسپتال میں داخل ہوجاتے ہیں اور بعض اوقات جھوٹے سرٹیفیکٹ پیش کرکے یا ہاتھوں پر پلاسٹر چڑھواکر نت نئی رعایتیں حاصل کرلیتے ہیں۔

     چنانچہ نقل اور بے جا رعایتوں کے بل بوتے پر امتحانوں میں کامیاب ہونے والے نوجوانوں کی جو نئی نسل مختلف میدانوں میں داخل ہورہی ہے اس کی حالت کسی طرح بھی قابل اطمینان نہیں اور نئی پود کی اس زبوں حالی کے ذمہ دار وہ بڑے اور بوڑھے بھی ہیں جو اپنی سیاسی اغراض کے لئے سماج میں نراج پھیلا رہے ہیں اور سیاست کو تعلیمی اداروں تک پہونچا چکے ہیں۔

    اس لئے تعلیمی نظام کی اصلاح کے ساتھ ساتھ سماجی اصلاح بھی نہایت ضروری ہے خاص طور پر سماج کے ٹھیکیدار جب تک پنی اصلاح نہیں کرتے اس وقت تک تعلیمی نظام  میں بہتری پیدا نہیں ہوسکتی، ویسے عام امتحانوں میں امیدواروں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے اور اس کے نتیجہ میں کاپیوں کے جانچنے کے پرانے طریقے سے جو تاخیر بلکہ خلل واقعہ ہورہا ہے یا ممتحنوں کی تعداد بڑھنے سے کاپیوں کی جانچ یکساں معیار پر نہیں ہوپارہی ہے اس میں بھی اصلاح لازمی ہے۔ بالخصوص امتحانوں کے پرچے بنانے میں نیا طریقہ اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ طالب علموں کی لیاقت کا صحیح اندازہ لگانے میں سائنٹفک طریقہ کار اپنا نا ناگزیر ہوگیا ہے اس کے علاوہ تعلیم کے میدان میں تلون مزاجی اور تعصب کی بیخ کنی بھی ہونا چاہئے۔

    ان میں سے بعض کام حکومت کے انجام دینے کے ہیں بعض کو سیاسی اور سماجی کارکن اپنے ذمہ لے سکتے ہیں اور کچھ طلباء کی اپنی توجہ پر منحصر ہیں جن کی انجام دہی کے بعد پیشہ وارانہ تعلیم کے معیار کو بلند کیا جاسکتا ہے۔

(یو این این)


www.arifaziz.in
E-mail:arifazizbpl@rediffmail.com
Mob.09425673760

****************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 3185