donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Mushtaq Ahmad
Title :
   Muslim Naujawano Ki Giriftari Ke Khelaf Aik Musbit Aawaz

 

مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کیخلاف ایک مثبت آواز!
 
ڈاکٹر مشتاق احمد، دربھنگہ 
 
گزشتہ ایک دہائی سے ملک کے مختلف حصوں میں تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو مبینہ طورپر دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کئے جانے اور سلاخوں کے پیچھے اذیت ناک سزائیں دئے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک جتنی بھی گرفتاریاں ہوئی ہیں ان میں بیشتر نوجوانوں کے خلاف پولس کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کر سکی ہے اور کئی معاملات میں دس سالوں کے بعد کورٹ نے انہیں بے قصور ثابت کیا ہے اور رہائی ملی ہے۔ حیدرآباد میں مکہ مسجد دھماکہ معاملہ ہو یا پھر مالیگائوں کا حادثہ ، دہلی میں بم دھماکہ ہو یا سمجھوتہ اکسپریس حادثہ ان سب معاملات میں جن مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا تھا وہ بے داغ ثابت ہوئے ہیں اور یہ حقیقت بھی عیاں ہوئی ہے کہ مسلم نوجوانو ں کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لئے فرقہ پرست تنظیموں نے کس کس طرح کی سازشیں کی ہیں۔ پرگیہ ٹھاکر کی گرفتاری اور پھر سمجھوتہ اکسپریس دھماکہ کا خلاصہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں بد امنی پیدا کرنے میں کون سی تنظیمیں شامل رہی ہیں مگر افسوس ہے کہ ان انکشافات کے باوجود ملک کے مختلف حصوں میں بے قصور مسلم نوجوانوں کی گرفتاریاں ہوتی رہی ہیں اور ان گرفتاریوں کے خلاف کوئی اجتماعی کوشش نہیں ہوئی۔ البتہ مسلم تنظیموں نے مقامی اور قومی سطح پر ان گرفتاریوں کے خلاف جلسہ جلوس کیا لیکن ان کی آواز صدا بہ صحرا ہی ثابت ہوتی رہی ہیں۔ ہاں ! بہت سی تنظیموں نے عدلیہ کا سہارا لیا اور وہاں سے راحت ضرور ملی ہے لیکن چونکہ عدلیہ سے راحت ملنے میں ایک مدت درکار ہوتی ہے لہذا جن بے قصوروں کو وہاں سے راحت ملتی ہے انہیں بھی سال دو سال ہی نہیں بلکہ دہائی تک کا عرصہ جیلوں میں گزارنا پڑتا ہے۔ حال کے دنوں میں ریاست بہار سے درجنوں ایسے پڑھے لکھے نوجوانوں کی گرفتاریاں ہوئی ہیں جن کے بارے میں مقامی پولس اسٹیشن میں بھی کسی طرح کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے لیکن انہیں ممبئی، بنگلور اور دہلی کے بم دھماکوں کے معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ میں اس بات کی ہمیشہ وکالت کرتا رہا ہوں کہ خواہ کوئی بھی شہری ملک میں بد امنی پیدا کرنا چاہتا ہے تو اسے سخت سے سخت سزا ملنی چاہئے لیکن شرط یہ ہے کہ وہ واقعی قصوروار ہو۔ لیکن سچائی یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں مختلف ریاستوں کی اے ٹی ایس پولس نے ایک خاص طبقہ یعنی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کا کام کیا ہے اور اب نہ صرف مسلم طبقہ بلکہ ملک کے وہ تمام لوگ جو سیکولر ذہنیت کے ہیں وہ اس سازش کو بخوبی سمجھ رہے ہیں کہ مسلمانوں کو ملک میں ایک سوچی سمجھی اسکیم کے تحت دہشت گردی کے معاملات میں ملوث کیا جا رہاہے۔ یوں تو انفرادی طورپر مختلف پارٹیوں کے لیڈران بھی اپنے اخباری بیان میں اس بات کا اعتراف کرتے رہے ہیں کہ مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کے پیچھے بڑی سازش ہے لیکن اب تک اجتماعی طورپر کوئی آواز بلند نہیں ہوئی تھی۔ مقامِ شکر ہے کہ پیپلز کمپین اگینسٹ آف ٹیرر (پی سی پی ٹی) جیسی رضا کار تنظیموں کے زیرِ اہتمام دہلی میں مورخہ 4 نومبر 2012ء کو ایک مذاکرے کا اہتمام بعنوان ’’دہشت کی سیاست : مسلم نوجوان نشانہ پر‘‘ کیا گیا تھا اور اس کنونشن میں ملک کی مختلف پارٹیوں کے سپریمونے شرکت کی اور بیک آواز اس بات کی وکالت کی کہ ملک میں ان دنوں نفرت پھیلانے کی ایک فضا قائم ہے اور فرقہ پرست طاقتوں کے اشارے پر بے قصور مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ راجد کے سپریمو لالو یادونے بہار کے حوالے سے اس حقیقت کو عیاں کیا کہ ریاست میں مسلم نوجوانوں کی گرفتاری جس طرح ہو رہی ہے اس سے ایسا لگتا ہے کہ نظم ونسق نام کی کوئی چیز نہیں رہ گئی ہے کیونکہ دیگر ریاستوں کی پولس مقامی پولس کو بغیر اطلاع دئے نوجوانوں کو گرفتار کر رہی ہے ۔ کانگریس لیڈر جناب سی کے جعفر شریف نے بھی اس طرح کی سازش کی مذمت کی اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ملک میں اب عدلیہ سے ہی مسلمانوں کو انصاف ملنے کی امید رہ گئی ہے۔ بایاں محاذ کے لیڈران کامریڈ اے وی وردھن، پرکاش کرات، کامریڈ ڈی راجا، لوجپا سپریمو رام بلاس پاسوان اور راجیہ سبھا ممبر محمد ادیب نے بے قصور نوجوانوں کی گرفتاری کو ملک میں جمہوری نظام کو کمزور کرنے کی سازش قرار دیا۔ ظاہر ہے اگر ملک کے خاص طبقے کو اس طرح نشابہ بنایا جائے گا اور اسے اضطراب وپریشانی کی زندگی گزارنے پر مجبورکیا جائے گا تو ملک کی سا  لمیت کے لئے خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اب جب کہ ملک کے سرکردہ لیڈران ایک پلیٹ فارم پر آئے ہیں تو ان کے ساتھ ویسے تمام لوگوں کو کھڑا ہونا چاہئے جو اس حقیقت کا اعتراف کرتے رہے ہیں کہ ملک میں آر ایس ایس اور اس کی زیریں تنظیمیں بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد جیسی شدت پسند تنظیمیں مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہیں۔ قومی اقلیتی کمیشن کے چیر مین وجاہت حبیب اللہ نے بھی اس کنونشن میں اس حقیقت کا اعتراف کیا کہ پولس مسلم نوجوانوں کو فرضی معاملے میں پھنسا رہی ہے چونکہ جناب حبیب اللہ حکومت کے نمائندہ ہیں اس لئے انہیں اپنی یہ بات وزیر اعظم اور یو پی اے کی چیر پرسن سونیا گاندھی تک پہنچانی چاہئے تاکہ وہ اس روش پر روک لگا سکے۔ ورنہ ان کی بات بھی محض بیان بازی تک رہ جائے گی اور لالو پرساد ، کامریڈ اے وی وردھن، کامریڈ ڈی راجا، کامریڈ پرکاش کرات، محمد ادیب، رام بلاس پاسوان ودیگر لیڈران سے اپیل کہ ان لوگوں نے جن خیالات کا اظہار اس کنونشن میں کیا ہے اسی مدعا کو پارلیمنٹ کے اجلاس میں رکھیں تاکہ آئینی پلیٹ فارم پر مسلمانوں کو انصاف دلانے کی آواز رکارڈ ہو سکے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو واقعی پی سی پی ٹی کی یہ کوشش بار آور ہوگی اور مسلم نوجوانوں کی گرفتاری کے خلاف ایک صف بندی ممکن ہو سکے گی جو ملک کی سالمیت کے لئے لازمی ہے۔
*****************
Comments


Login

You are Visitor Number : 620