donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : FORUM DESK
Title :
   Bharat Me Do Bandaron Ki Dhoom Dham Se Shadi

 

بھارت میں دو بندروں کی دھوم دھام سے ’شادی‘


بندروں کی ’جوڑی‘ کو شادی کے بعد جیپ کے اوپر بٹھا کر لے جایا گیا
شمالی بھارت میں دو سو سے زائد دیہاتیوں نے دو بندروں کی شادی کی تقریب دھوم دھام سے منائی۔

شادی دونوں بندروں کے مالکوں نے منعقد کی۔ بندر کے مالک نے کہا کہ وہ ان کے لیے ’منہ بولے بیٹے کی طرح‘ ہے۔

شادی پیر کی شام بہار کی ریاست میں ضلع بیتیاہ میں منعقد کی گئی۔ ’دلھن‘ کو ایک سنہری فراک اور ’دلھے‘ کو پیلی ٹی شرٹ پہنائی گئی تھی۔

بندروں کو ہندو دیومالا میں احترام سے دیکھا جاتا ہے۔

13 سالہ بندر ’رامو‘ کو اپنی دلھن ’رام دلاری‘ کے ساتھ پھولوں سے بھری ہوئی جیپ کے اوپر بٹھا کر لے جایا گیا۔ ’سینکڑوں‘ دیہاتیوں نے ’جوڑی‘ کا خیر مقدم کیا۔

بندروں کے مالک اڈیش ماہتو دہاڑی دار ہیں اور ان کی تین بیٹیاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ رامو ’میرے سب سے بڑے بیٹے کی طرح ہے۔‘

اڈیش نے بی بی سی ہندی کو بتایا: ’میں سب سے پہلے رامو کی شادی کروانا چاہتا تھا۔‘


بندر کے مالک کہتے ہیں کہ وہ ان کے ’بیٹے‘ کی طرح ہے
اڈیش نے تقریباً سات سال پہلے رامو کو نیپال میں خریدا تھا اور اس کے بعد رام دلاری کو ایک دیہاتی میلے میں خریدا۔


انھوں نے کہا کہ ’پہلے تو ان دونوں کی بالکل نہیں بنتی تھی۔ لیکن بعد میں یہ ایک دوسرے کو پسند کرنا شروع ہو گئے، اس لیے میں نے ان کی شادی کرنے کا فیصلہ کیا۔‘

بندروں کی شادی کی نگرانی ایک مقامی پادری سنیل شاستری نے کی۔

انھوں نے کہا: ’پہلے تو میں بندروں کی شادی کروانے سے ہچکچا رہا تھا لیکن جب میں نے دیکھا کہ اڈیش اس شادی کے بارے میں سنجیدہ ہیں تو میں شادی کروانے کے لیے رضامند ہو گیا۔ ہم نے شادی کی تقریب کے لیے ایک مبارک دن اور وقت بھی چنا۔‘

شادی کے کارڈ بھی چھپے اور شادی پر گانا گانے کے لیے ایک بینڈ کو بھی بلایا گیا۔ مہمانوں کے لیے ایک ضیافت کا اہتمام بھی کیا گیا۔

کئی ہمسائے شادی کے جلوس کو دیکھنے کے لیے آئے اورانھوں نے تصاویر لے کر سوشل میڈیا پر لگائیں۔

شادی کے دوران دونوں بندروں کو زنجیروں سے باندھا گیا تھا لیکن شادی کے بعد ان کے مالک نے انھیں کھلا چھوڑ دیا۔

مشرقی اڑیسہ ریاست میں سنہ 2008 میں تقریباً 3000 لوگ اس طرح کی بندروں کی ’شادی‘ کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔


*************************************

Comments


Login

You are Visitor Number : 442