donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Forum Desk
Title :
   Darwaze Per Khatka Aur Telegram Ki Awaz Khatam

دروازے پر کھٹکااور ٹیلیگرام کی آوازختم
 
چوبیس گھنٹوں میں کسی بھیوقت دروازے پر کھٹکا اور ٹیلیگرام کی آوازہندوستان میں ۱۵ جولای سے تاریخ کا ایک حصہ بن جاے گی جبکہ ملک بھر میں ٹیلیگراف کی ٹک ٹک بند ہوجاے گی۔کسی بھی گھر پر اگر نصف شب کو کھتکا ہوتا اور پھر ٹیلیگرام کی آواز آتیتو اس گھر میں صف ماتم بچھ جایا کرتی تھی کیوںکہ ٹیلیگرام اکثرالمناک خبریں ہی لاتے تھے۔موبایل اور انٹر نیٹ نے اس ۱۶۰ سالہ مخدمت کو ختم کرنے پر مجبور کردیا ہے۔اس کا آغاز ۱۹۵۳ میں مدراس میں ہوا تھاجس کے ذریعہ مدراس ، اوٹی اور بنگلور کو مربوط کیا گیا تھا۔بھارت سنچار نگم لمیٹڈ ک ترجمان وجیا نے بتایا کہ ہم  ۲۰ ٹیلیگرام مراکز سے ان خدمات کو ختم کر رہے اور یہاں کے ملازمیں کو بی ایس این ایل کے دوسرے محکموں مین منتقل کیا جاے گا۔ملازمین کی یونین کے ضلع سیکرٹری سریدھر سبرا منیم نے اس اعلان پر حیرت ظاہر کیہے کہ انتظامیہ نے کس طرح یہ فیصلہ کیا جبکہپارلیمنت انڈین ٹیلیگراف قانون منظور کرچکی ہے۔سریدھر نے کہاکہ حکومت کا یہ دستوری فرض ہے کہ وہ ٹیلیگرٖ خدمت فراہم کرے۔صرف پارلیمنٹ ہی اسے بند کرنے کا فیصلہ کرسکتی ہے۔ٹیلیگرام دینے کا معاوضہ لفظوں کی تعداد پر ہوتا ہے۔اسی لییکم کم الفاظ میں مفہوم ادا کرنے کی کوشش شروع ہوی اور اس کے نتیجے مین ایک الگ ہی ٹیلیگام کی زبان وجود میں آگیی۔جیسے:انور سیریئزاسٹاپ اسٹارٹ امیجیٹلیاسٹاپ۔۔یہاں اسٹاپ سے مراد فل اسٹاپ ہے۔بتایا جاتا ہے کہ آسکر وایلڈ اپنی کتاب کی بکری کے بارے میں ناشر سے معلوم کرنا چاہتا تھا تو اس نے ناشر کو ٹیلیگرام کیا اور اس میں صرف سوالیہ نشان ؟ ہی لگایا۔ناشر نے جواب میں استعجابیہ نژان ! بھیج دیا تھا۔کوی دیڑھ صدی بعد زیادہ تیز رفتار اور کم خرچ ظریقے وجود میں آگییجن میں ای میل سر فہرست ہے۔اس کے علاوہ ایس ایم ایس میں میں کم الفاظ کا استعمال ظروری نہیں مگر اور انٹر نیٹ چیا ٹنگ بھی ہے۔اگرچہ ای میل مین یا ایس ایم ایسکم الفاظ ضروری نہیںمگر میں لوگ کم لفظوں کا استعمال کرت بلکہ لفظوں کے حروف بھیکم کردیتے ہیںجیسے:وای او یو کی جگہ صرف حرف یو استعمال کرتے ہیں۔ٹی ڈبل اوکی جگہ ہندسہ ٹو استعمال کرتے ہیں اس ظرح چیاٹنگ کی بھی ایک الگ زبان بن گیی ہے جس طرح ٹیلیگرام کی زبان ہے۔بعض لوگ ایس ایم ایس میں بھی چیاٹنگ کی زبان استعمال کرتے ہیںَ۔برطانوی وزیر اعظم سر ونسٹن چرچل نے۱۲ میی ۱۹۴۵ کو امریکی صدر ایس ترو مین کو ایک نیا استعارہ دیا تھا ایرن کرٹین یعنی آہنی پردہ ،چرچل نے اس ٹیلیگرام میں سویت مقبوضہ جات کے کیے یہ استعارہ استعمال کیا تھا۔ٹیلیگرام اگرچہ کچھ مدت میں ایک کہنہ اور ماضی کی شیء بن جاے گی مگراس مین استعمال شدہ ایسی علامتین،استعارے اور الفاظ ادب اور لغت میں باقی رہ جاییں گے۔ٹیلیگراف کی زبردست ترقی کے لیے ۱۸۵۰ میں مغربی یونین میںایک کمپنیقایم ہوی تھی تاکہ ایک دن ہی میں ملک بھر میں ٹیلیگرام بھیج دیا جاے۔اب وہ کمپنی رقومات کی منتقلی اور دیگر مالیتی منتقلیوں پر توجہہ دے رہی ہے۔اس طرح آخری ٹیلیگرام ۱۵جولای جمعہ کو بھیجا جاے گا۔کمپنی کے تر جمان وکٹر چایت نے بتایا کہہم یہ مشکل فیصلہ بڑے افسوس کے ساتھ کر رہے ہیں۔کیوں کہ ہم اپنی اس وراثت سے اچھی ظرح واقف ہیں۔لیکن یہ مواصلاتی کمپنی اب پوری طرح ایک مالیاتی منتقلی کمپنی  مین بدل جا رہی   ہے۔متعدد ٹیلیگراف کمپنیاں جو مغربی یونین میں۱۸۵۱ میں قایم ہوی تھیں اس کمپنی سے مربوط ہیںاس نے اپنی پہلی منتقلی کا آغاز ۱۸۶۱ میں کیا تھا۔جب کہ ہندوستان میں پہلا ٹیلیگرام کلکتہ سے ڈایمنڈ ہاربر کو ۵ نومبر ۱۸۵۰ میں کیا تھا۔سیمویل مورس نے پہلا ٹیلیگرام و اشنگٹن سے بالٹی مور کو ۲۶ میی ۱۸۴۴ء کو کیا تھا۔
 
ہندوستان میں فبر وری ۱۸۵۵ء کو یہ خدمت عوام کے لیے شروع کردی گیی ۔۱۹۹۴ میں ویسٹرن  یونین فینانژیل سرویسس نیپہلی مالیاتی منیج منت کارپوریشن کو حاصل کرلیاجس نیپہلی اعدادو شمار کار پوریشن کو ۷ بلین ڈالر میں  گزشتہ ہفتہ خریدلیا۔پہلی اطلاع یہ ملی ہے کہوہ ویسٹرن یونین کو علیحدہکمپنی میں بدل دے گی۔ٹیلیگرام کے عروج کازمانہ دوسری اور تیسری دہای تھا جب کہ پہلی اور دوسری بڑی جنگیں ہوی تھیں۔اس زمانے میں دوسرے ملکوں کو ٹیلیگرام بھیجنا یا طویل فاصلہ پر بھیجنا ٹرنک کال کے مقابلہ میں سستا تھا اسی لیے لوٹیلیگرام کو ترجیح دیتے تھے۔چونخۃ چار حروف کے لفظ پر معاوضہ نہیں ہوتا تھا جبکہ خط فاصل ،وقفہ یا جگہ چھوڑنے پر معاوضہ ہوتا تھا اسی لی لوگ جملہ ختم کرنے ایس ٹی او پی اسٹاپ استعمالکرتے تھے۔جو اس سے واقف نہیں تھے وہ خط فاصل لگادیا کرتے تھے۔بہر حال انٹر نیٹ کے آجانے کی وجہ سے اس کمپنی  نے چھٹی اور ساتویں دہاٰ ی سے ٹیلیگرام کو ختم کرنا شروع کردیا لیکن ہندوستان پر اس کا کوٰ اثر نہیں پڑا جہاں ابھی کمپییوٹر بھی نہیں پہنچا تھا ۔موبایل فون اور انٹڑ نیٹ تو دور کی بات ہیں چنانچہ ساینس فکشن لکھنے والے اور جاسوسی ادب لکھنے والوں کے کردار اہم پیغامات دینے پبلک ٹیلیفون سنٹرس ہوٹلوں اور تجارتی اداروں کو تلاش کیا کرتے تھے۔مگر ابکوی ساٹھ سال بعد ہمارے پاس اس عمل کا آغاز ہورہا ہے جبکہ ملک کے دیہی علاقوں میں بھی موبایل فون پھیل گیے ہیں ۔چپراسیوں اٹنڈرس جھاڑو دینے والیوں کے پاس بھی موبایل فون ہیں۔چرچل آسکر وایلد اور سیمویل مورس کے مذکورہ بالا تیلیگراموں کے علاوہ  چند اور ٹیلیگرامس ہیں جو تاریخی حیثیت کے حامل بن گیے ہیں ۔ ایک ٹیلیگرام تو ایک معمولی سے دکاندار کا ہے جو اس نیاسکاٹ لینڈ یارڈ کو کیا تھا ۔دکان دار نے اسے اپنی بیوی کو گھر میں قتل کرتے دیکھ لیا تھا ۔ ڈاکٹر کربین نے ۱۰ جنوری کو اپنے گھر میں اپنی بیوی کو قتل کیا تھا اور کنیڈا فرار ہونے فوری بندر گاہ بھاگ گیا تھا ۔ اس دکاندار نے اسکات لینڈ یارڈ کو فون کرکے پوا واقعہ سنادیا اور اس ظرح جہاز کی روانگی سے قبل اسے پکڑ لیا گیا ۔ اسے ۱۰ نومبر ۱۹۱۰ء کو پھانسی ہوگیی۔اسی طرح مشہور ادیب اور دانشور مارک تواین نے یہ سنا کہ پیرس میں اس کے انتقال کی خبر پھیل گیی ہے اور تعزیتی جلسے ہورہے اور پیامات شایع ہورہے ہیں تو اس نے لندن سے یہ ٹیلیگرام دیا کہ اس کے انتقال کی خبر انتہای مبالغہ آمیز ہے۔
 
*******************
Comments


Login

You are Visitor Number : 597