غزل
اڑاکررکھ دیئے پُرزے جگرکے
اجی بل جایئے تیغِ نظرکے
یہ حالت ہوگئی زلفوںمیں پھنس کر
کہ اب مہمان ہیں ہم رات بھرکے
خداحافظ ہے اس گل کی کمرکا
غضب جھونکے چلے بادِسحرکے
نہ تم نے قدرکچھ عاشق کی جانی
بہت روئوگے اک دن یادکرکے
اجی دل میں اُترآئوکسی دن
مری آنکھوں پراپنے پائوںدھرکے
دمِ آخرتوسینے سے لپٹ جا
کوئی جتیانہیں اے جان مرکے
لحدمیں توم منہ چھیڑواے فرشتو
ستائے ہیں کسی کے عمربھرکے
نہ جب تک اُس کوچھاتی سے لگایا
غضب صدمے رہے دردِجگرکے
بنے آنسوپھپھولے صورتِ شمع
جلائے ہیں ہم اپنی چشم ترکے
برنگِ شمع ٹھنڈابھی کراے صبح
جلائے ہیں کسی کے رات بھر کے
غمِ دنداں میں وہ لاغرہوئے ہم
کہ ہیں تارِنظرچشمِ گہرکے
خداحافظ ترے بیمارکاہے
کہ اب غش آتے ہیںدودوپہرکے
کہیں دل یاجگرجلنے لگے گا
نہ سنئے میری آہیں کان دھرکے
دمِ آخردیئے اُس بُت نے بوسے
وہ بوسے تھے کہ تھے توشے سفرکے
کہیں پھرچوٹ کھائی تم نے آسیؔ
بہت روتے ہودل پرہاتھ دھرکے
٭٭٭