غزل میں اور مئے ناب میرا منہ یہ کہاں ہے
تلچھٹ بھی اگر دے کرم پیرِ مغان ہے
میر ے سر ِ شوریدہ کو محروم نہ رکھنا
سنتا ہوں کہ چوکھٹ تیری ماورائے جہاں ہے
کیا راہ طلب مر کے بھی طے ہوتی ہے آسیؔ
آسودگی ہرفیست یہاں ہے نہ وہاں ہے
٭٭٭