یانبی دل میں ہے تیر ے عشق میں جلنے کے لئے
جان بے تاب ہے فرقت میں نکلنے کے لئے
عزم ہے جو درِ محبو ب پہ جانے کے لئے
کیسے ارمان مچلتے ہیں نکلنے کے لئے
منہ چھائے ہوشہا کیوں لحد انور میں
چاند چھپنے کے لئے ہے کہ نکلنے کے لئے
تیرے عشاق کے چہرے پہ جو آتا ہے عرق
حوریں لے جاتی ہیں پوشاک میں ملنے کے لئے
جس نے کچھ تخم محبت کا نہ بویا دل میں
ایسے ہی دل ہے سدا آگ میں جلنے کے لئے
جس نے کچھ تخم محبت کا ہے بویا دل میں
ہے سدا باغ میں وہ پھول پھلنے کے لئے
ہے فنا بعدِ بقا سب کو جہاں میں آسی
جب چڑھے دھوپ تو سمجھو کہ ہے ڈھلنے کے لئے
٭٭٭