غزل
پائوں کیا لال لال ہے اس کا
دل میرا پائمائل ہے اس کا
تہ خنجر نہ ہوگلاب جب تک
کب نظارہ حلال ہے اس کا
کوئی کیوں کر نہ الجھے زلفوں میں
دام دل بال بال ہے اس کا
وہی آتا ہے ہر طرف کو نظر
دیدہ محو خیال ہے اس کا
بات کیسی اشارہ مشکل ہے
جن نہایت نڈھال ہے اس کا
دل دیا جس نے خوبصورت کو
جان دینا مآل ہے اس کا
آنکھوں میں کیوں نہ اس کی چال پھرے
دل میرا پائمال ہے اس کا
مرکے ہوگا وصال سمجھا ہے
خام سارا خیال ہے اس کا
٭٭٭