غزل
تیر ے کوچے میں جنازہ میرا
رک گیا پھر نہ چلا کیا باعث
بے جگہ باغ میں شبنم روئی
ورنہ غنچہ جو ہنسا کیا باعث
یہ معمہ نہیں کھلتا اے شیخ
بت میں ہے نورِ خدا کیا باعث
اس نے دامن کو لگائی ٹھوکر
دل ادھر ٹوٹ گیا کیا باعث
کچھ تمہارا وہ دیا بھی تو نہ تھا
دل میرا چھین لیاکیا باعث
تم نے دو سال سے کیوں اے آسیؔ
ایک مصرعہ نہ کہا کیا باعث
٭٭٭