غزل نہاں سرِ حق ہے علی و ولی میں چھپی جس طرح سے ہو خوشبو کلی میں غنی ہو گئے جو لگاتے تھے پھیری نبی کی نگر میں علی کی گلی میں کھلا حال ہے کل شئی کا مطلب وہ جلوہ نما ہے خفی و جلی میں صہبائے جا کے شاہِ نجف سے یہ کہنا خبر لیجیوآسی کی اس بے کلی میں ٭٭٭