(عاصم شہنواز شبلی( کولکاتا
ابھی فضائوں میں گونجتی ہیں
ْجوان چیخیں
لہو کی چیخیں
وہ چیخیں جن میں
سسک رہی ہیں
حسین راتیں
محبتوں کی
عداوتوں کی
مسرتوں کی
تبسموں کی
شرارتوں کی
گزارشوں کی
وہ چیخیں جن میں
سلگ رہی ہیں
اداس آنکھیں
برہنہ چہرے
خموش یادیں
قدیم رشتے
مگر یہ رشتے
قدیم رشتے
عظیم رشتے
بچیں گے کب تک
چلو پھر آئو، کریں کچھ ایسا
عظیم رشتوں کو توڑ ڈالیں
لہو کی چیخوں کو روک ڈالیں
مقدروں کی جبیں سے ہم سب
سیہہ لکیروں کو نوچ ڈالیں
٭٭٭