میں اس خیال سے سڑکوں پہ گشت کرتا ہوں
تمہارے ہونٹوں سے نکلا ہوا کوئی نغمہ
کسی گلی کسی کوچے کے موڑ پر شاید
ہوا کے دوش پہ سرمستِ ناز مل جائے
مجھے فسردہ و دلگیر دیکھ کر بولے
سخن سرا ہو مگر زندگی سے ڈرتے ہو
خدا پرست ہو، قسمت کا شکوہ کرتے ہو
*******