بزمِ قلم کے طرحی مشاعرے کے لئے عباس رضوی کی غزل
خوشی دیکھتے ہیں نہ غم دیکھتے ہیں
بس اک آپ کی سمت ہم دیکھتے ہیں
تمنا کہ آنکھوں میں بھر لیں یہ صورت
سو مڑ مڑ کے ہر ہر قدم دیکھتے ہیں
کبھی ابر پر نام لکھتے ہیں اس کا
کبھی برگِ گل پر رقم دیکھتے ہیں
اسی سمت ہم پھیر لیتے ہیں خود کو
جدھر آہوانِ حرم دیکھتے ہیں
غزل کی تمنا میں مر مٹنے والے
غزال و غزل کو بہم دیکھتے ہیں
بصدحسرت و یاس شاہانِ دنیا
فقیر وں کا جاہ و حشم د یکھتے ہیں
جو واقف ہیں رعنائی چشم و لب سے
ستاروں کو زیر ِقدم دیکھتے ہیں
********************