رباعیات صفحہ۳
تعلیم کی میزان میں ہیں تلتے جاتے
ہیں جوہر طبع روز کھلتے جاتے
ہے عقل کی بزم عالموں روشن
خود گرچہ ہیں مثل شمع گھلتے جاتے
+++
جس علم سے اچھوں کی ہو خوبی ظاہر
ہو اس سے رذیلوں کی برائی ظاہر
ہے دخل، عظیم علم میں طینت کو
میووں میں ہے تاثیر زمیں کی ظاہر
+++
یہ بات عجیب نگاہ میں آئی ہے
ہر طرح سے جو خیال کو بھائی ہے
یوں کوئی ہو لاکھ اپنے گھر میں یوسف
بھائی ہے ادا جس کی وہی بھائی
+++