رباعیات صفحہ ۲
دولت نہیں جب تک یہ زبوں رہتے ہیں
محراب دعا میں سرنگوں رہتے ہیں
آجاتی ہے جس وقت گھر ان کے دولت
پھر کیا ہے، یہ سرگرم جنوں رہتے ہیں
++++
دولت کے بھروسے پہ نہ ہونا غافل
بہتر نہیں اوقات کا کھونا غافل
واقع میں ہیں بیدار اسی شخص کے بخت
جس شخص کو کرسکے نہ سونا غافل
+++
لازم نہیں اس دولت فانی پہ دماغ
کر شکر جو حاصل ہے ترے دل کو فراغ
مت تیغ زباں سے کر دلوں کو گھائل
بھر جانے پہ زخم کے بھی، رہ جاتا ہے داغ
+++