رباعیات صفحہ ۱
کہتے ہو کہ کر لیں گے ہم اس کا م کو کل
ایسا نہ ہو کہ کل بھی ہاتھ سے جائے نکل
جس کل سے بنے آج ہی فرصت کرلو
کل چاہے چلے یا نہ چلے کام کی کل
+++
ہے جس کی سرشت میں سفاہت کامیل
لے جائے بہا کے گرچہ تعلیم کا سیل
اور کھائے پڑا گرچہ برسوں غوطے
نکلے گا تو ہوگا پھر وہی بیل کابیل
+++
ایرانی فصاحت اور حجازی غیرت
یونانی بلاغت اور رومی حکمت
ترکا نہ جلالت اور چینی صنعت
جس قوم میں عام ہو، ہے قومی عزت
+++
تن عیش کا گھر ہے، اس کا اسباب ہے روح
مینا ہے یہ اور بادہ ناب ہے روح
یا چنگ معنی ازل میں شہباز
یہ تن ہے رباب ، اس کی مضراب ہے روح
+++
پاتا نہیں موت پر کوئی شخص ظفر
ممکن ہی نہیں اس سے کسی طرح مفر
ہر چند اس سفر میں سختی ہے بہت
سہہ لے کہ مصیبت سے تقاضائے سفر
+++
اس سے کہ کہیں کے نشاں ہوسکتے ہم
یا اس سے کہ کج کلاہ ہوسکتے ہم
بہتر تھا کہ خلق کی ہدایت کیلئے