نعت پاک
خزاں تھی زندگی کی جو بدل گئی بہار سے
ہے معجزہ مگر ہوا درود کی پکار سے
مداومت سے اس عمل کی دھل گئی سیاہیاں
ہوئی ہے آگ سرد ایک شبنمی پھوار سے
کلامِ رب کو نطقِ بے مثال بھی یہیں ملا
علومِ حق کی بات بھی چلی ہے ایک غار سے
مسافتوں میں نور کی بلندیوں پہ جب گئے
کسی نے ہار مان لی بُراق کے سوار سے
بشر کی ایسے پیکرِ صفت سے کیا برابری
خدا جسے پکارتا ہے آیتوں میں پیار سے
کرم ہے اس قدر کہ درسِ سنیّت پڑھا دیا
ملا گئے بشر کو آپؐ حق کے نامدار سے
طلب اُنہیں شدید ہے حضورؐ حاضری کی اب
لپٹ کے رو رہے ہیں کارواں کے جو غبار سے
عابدہ تقی
بشکریہ ’’عندلیبانِ طیبہ‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
……………………………………