بجھنے لگی یہ آنکھ رہِ خواب ہے کہاں ؟
وہ کس گلی میں ' دلِ بیتاب ہے کہاں؟
عالم ہے کوئ اور کہ میں بدحواس ہوں
وہ لوگ کیا ہوئے ، میرا اسباب ہے کہاں؟
ہم کو تو ایک لہر نے رستہ نہیں دیا
یہ بحرِ عشق جانیے پایاب ہے کہاں؟
سونے لگی ہے چشمِ تماشا بھی آخرش
کھلتا نہیں وہ حسنِِ جنوں تاب ہے کہاں؟
ابرار احمد