donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Abrar Ahmed
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* پس ہر رنج گماں، زخم یقیں دیکھا ہے *

پس ہر رنج گماں، زخم یقیں دیکھا ہے
رائیگاں ہم نے کسی غم کو نہیں دیکھا ہے
کیا تمہیں خواب تمنا کی حقیقت معلوم
تم نے کب اشک طلب ، داغ جبیں دیکھا ہے
گھیر لیتا ہے کہیں اک شب رفتہ کا ملال
ورنہ کیا تم نے کبھی ہم کو غمیں دیکھا ہے
کیا سے کیا ہو گۓ ہم بدلی نہیں یہ دنیا
پھر وہی عکس فلک ،رنگ زمیں دیکھا ہے
ساتھ رہتے ہوے پردہ ہی رہا ہے ایسا
ہم کو لگتا ہی نہیں اس کو کہیں دیکھا ہے
ہم جو کہتے ہیں بھلا تم کو سمجھ کیوں آے
تم نے ایسے کبھی دنیا کو نہیں دیکھا ہے
کیا کبھی ترک مسافت کا خیال آیا تمہیں
تم نے دیکھا وہ مکاں، اس کا مکیں دیکھا ہے
پھر اسی غم اسی مٹی کی طرف لوٹ چلوں
میں نے یہ خواب ستاروں کے قریں دیکھا ہے
ایک سایہ ہی رہا ہے کہیں بینائی پر
دیکھنے کو تو بہت اپنے تئیں دیکھا ہے
ڈھونڈتے ڈھونڈتے اب خاک ہوے جاتے ہیں
کوئی بتلاؤ اگر اس کو کہیں دیکھا ہے


ابرار احمد

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 363