یک عمر خستہ حال سے آگے ہے اور کیا
اس عرصہ ملال سے آگے ہے اور کیا
پہلے تو خیر خامشی ہجر تھی ، سو ہے
ہنگامہ وصال سے آگے ہے اور کیا
ہے کیا جو ماورا ے یقین و گماں بھی ہو
یعنی ترے خیال سے آگے ہے اور کیا
چھٹ جاے یہ غبار تمنا کہیں تو پھر
دیکھیں گے ماہ و سال سے آگے ہے اور کیا
ہم گرد ماہ تاب ہوے، سرخ رو ہوے
اس درجہ کمال سے آگے ہے اور کیا
ابرارا حمد