لوری
یہ سارے کھیت ، جنگل ، پھول ، میداں
یہ رستے خاک میں لیٹے ہوے
حد نظر سے تا ابد
اک دھند کی چادر میں سہمی بستیاں
اور وقت کا پھیلاؤ .....
اسی معمورہ ظلمت کے اندر
ہمارے زرد رو ناموں کے تارے ٹوٹتے ہیں
اور مدھم سی لکیریں چھوڑ جاتے ہیں
میں اس ابہام سے خوش ہوں
تمھارے نام سے خوش ہوں
ہمارے ساتھ جو کچھ وقت کر جاتا ہے
میں اس کام سے خوش ہوں
ابرار احمد