موجود سے پرے
کتنی باتیں ہیں لبھانے والی
ناشتہ ، دودھ
نیے دن کا پرانا اخبار ،
دوش امروز پہ ماضی کا غبار ،
خواب آسودگی
آوارہ خرامی دل کی
میلے کپڑوں میں گئی رات کا گدلا پانی
اور بانہوں میں مچلتی ہوئی
بیدار ہنسی
اجلے دلان میں
قدموں سے لپٹتی ہوئی خوش پوش ہوا
اور آنکھوں پہ کوئی ہونٹ
نیے لمس کی آسایش میں ،
یاد کے رخ پہ
امڈتے ہوے موجود کے بادل کی ردا
اور متروک علاقوں میں کہیں
ایک آواز .........
فراموش زمانوں میں اترتی ہوئی
دم توڑتی ، بیکار صدا..
ابرار احمد