donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Abrar Ahmed
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ہم نے رکھا تھا جسے ،اپنی کہانی میں *

ہم نے رکھا تھا جسے ،اپنی کہانی میں کہیں
اب وہ تحریر ہے اوراق ے خزانی میں کہیں
بس یہ اک ساعت ے ہجراں ہے کہ جاتی ہے نہیں
کوئی ٹھہرا بھی ہے اس عالم ے فانی میں کہیں
جتنا ساماں بھی اکٹھا کیا ،اس گھر کے لیے
بھول جائیں گے اسے نقل ے مکانی میں کہیں
خیر اوروں کا تو کیا ذکر کہ اب لگتا ہے
تو بھی شامل ہے مرے رنج ے زمانی میں کہیں
چشم ے نمناک کو اس درجہ حقارت سے نہ دیکھ
تجھ کو مل جانا ہے اک دن اسی پانی میں کہیں
مرکز ے جاں تو وہی تو ہے ،مگر تیرے سوا
لوگ ہیں اور بھی اس یاد پرانی میں کہیں
جشن ے ماتم بھی ہے رونق سی تماشائی کو
کوئی نغمہ بھی ہے اس مرثیہ خانی میں کہیں
آج کے دن میں کسی اور ہی دن کی ہے جھلک
شام ہے اور ہی اس شام سہانی میں کہیں
کیا سمجھ آے کسی کو مجھے معلوم بھی ہے
بات کر جاتا ہوں میں اپنی روانی میں کہیں
ابرار احمد

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 328