donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Abrar Ahmed
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* گریزاں تھا مگر ایسا نہیں تھا *

غزل

گریزاں تھا مگر ایسا نہیں تھا
یہ میرا ہم سفر ایسا نہیں تھا
یہاں مہماں بھی آتے تھے ہوا بھی
بہت پہلے یہ گھر ایسا نہیں تھا
یہاں کچھ لوگ تھے ، ان کی مہک تھی
کبھی یہ رہ گزر ایسا نہیں تھا
رہا کرتا تھا جب وہ اس مکاں میں
تو رنگ بام و در ایسا نہیں تھا
بس اک دھن تھی نبھا جانے کی ،اس کو
گنوانے میں ضرر ایسا نہیں تھا
مجھے تو خواب ہی لگتا ہے اب تک
تو کیا تھا وہ اگر ایسا نہیں تھا
پڑے گی دیکھنی دیوار بھی اب
کہ یہ سودا یے سر ایسا نہیں تھا
خبر لوں جا کہ اس عیسا نفس کی
وہ مجھ سے بے خبر ایسا نہیں تھا
نہ جانے کیا ہوا ہے کچھ دنوں سے
کہ میں اے چشم تر ایسا نہیں تھا
یوں ہی نمٹا دیا ہے جس کو تو نے
وہ قصّہ مختصر ایسا نہیں تھا


ابرار احمد

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 381