ہم پہ کچھ دل کا حال کھولو نا
کیا تمہیں ہو گیا ہے ،بولو نا
کیوں کھڑے دیکھتے ہو مونھ سب کا
تم بھی دنیا کے ساتھ ہو لو نا
ایسے گم سم ہو جیسے زندہ نہیں
کچھ تو دیکھو ، کہیں تو بولو نا
ہنس بھی لیں گے کہ وقت آے گا
دل گرفتہ بہت ہو ،رو لو نا
جاگ لینا ، میں سو گیا جس دم
میں ابھی جاگتا ہوں سو لو نا
ٹیس بن یہ سفر نہیں کٹتا
خار کوئی کہیں چبھو لو نا
تم کو مل جائیں گے جواب سبھی
اپنے دل کو کبھی ٹٹولو نا
مہرباں ہے وہ مثل ابر کرم
اپنی خفت کا داغ دھو لو نا
غم جو آنکھوں میں لے کے پھرتے ہو
اس کو لفظوں میں اب سمو لو نا
پھر تو سب خاک ہو ہی جاۓ گا
خواب ہستی میں آنکھ کھولو نا
ابرار احمد