کبھی آنسو کبھی خوشی بیچی ہم غریبوں نے بے کسی بیچی چند سانسیں خریدنے کے لئے روز تھوڑی سی زندگی بیچی ایک ہم تھے کہ بِک گئے خود ہی ورنہ دنیا نے دوستی بیچی جب رُلانے لگے مجھے سائے میں نے اُکتا کے روشنی بیچی
******