غزل
نظر چرا کے ہمیں بے قرار کرتے ہیں
یہ کون لوگ ہیں ، جو ہم سے پیار کرتے ہیں
ہر ایک شخص نے ہم کو دیئے فریب مگر
ہر ایک شخص پہ ہم ، اعتبار کرتے ہیں
ہمیں یقیں ہے ، کبھی تُو نہ آئے گا لیکن
تمام رات ترا انتظار کرتے ہیں
چرا چرا کے نظر ، بزمِ ناز میں ہم سے
نہ جانے کیوں وہ ہمیں بے قرار کرتے ہیں
عجیب حال ہے ، ملت کے ناخدائوں کا
نہ ڈوبتے ہیں نہ دریا کو پار کرتے ہیں
چمن میں لالہ و گل کا شمار کیا کرتے
ہم اپنے زخمِ جگر کا شمار کرتے ہیں
چمن میں ہم سے بھی کم ہوں گے سرپھرے نامی
خزاں کے دور میں ذکرِ بہار کرتے ہیں
ابوالکلام نامی
7C- G.J.Kahan Raod
Topsia
Kolkata-700039
Mob: 9831041132
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………