غزل
لذتِ خواب سحر کے خاک منظر ہوگئے
دل کی بدحالی سے کیسے چاک منظر ہوگئے
سرحد ادراک پر کیا رنگ ہیں چھائے ہوئے
جیسے میری آنکھوں کی پوشاک منظر ہوگئے
ظلمت شب نے کیا تھا داغ دار ان کو مگر
صبح کی پہلی کرن سے پاک منظر ہوگئے
آنکھ درپن میں کسی کے اب لجاتے ہی نہیں
چھوڑ کر شرم و حیا بے باک منظر ہوگئے
پہلے بھی اجڑی تھیں عادل بستیاں دل کی بہت
اب کہ اشکوں سے مگر نمناک منظر ہوگئے
*****************