احمد جاوید
تھا جانبِ دل صبح دم وہ خوش خرام آیا ہوا
آدھا قدم سوئے گریز اور نیم گام آیا ہوا
رقص اور پا کوبی کروں لازم ہے مجذوبی کروں
دیکھو تو ہے میرا صنم میرا امام آیا ہوا
ہے ذرہ ذرہ پر صدا اہلاً و سہلاً مرحبا
کیا سرزمین دل پہ ہے وہ آج شام آیا ہوا
تجھ پر پڑی یہ کس کی چھوٹ اے چشم حیراں کچھ تو پھوٹ
کیا حد بینائی میں ہے وہ غیب فام آیا ہوا
ہے موسمِ دیوانگی پھر چاک ایجادی مری
لوٹا رہے ہیں پہلے کا خیاط کام آیا ہوا
خورشید سامانی تری اور ذرہ دامانی مری
ہے یہ عجوبہ دیکھنے ہر خاص و عام آیا ہوا
صد چشم بیداری کے ساتھ، صد سینہ سرشاری کے ساتھ
سو سو طرح شہباز دل ہے زیر دام آیا ہوا
++++++++++++++++++