|
* ہے خوش بیانی کا ماہر خطیب سناٹا *
غزل
ہے خوش بیانی کا ماہر خطیب سناٹا
کسی بلا کا نہ ہو اک نقیب سناٹا
اکیلے پن سے کبھی خوف آنے لگتا ہے
ہے میرے چاروں طرف ایک مہیب سناٹا
کسی طرح سے اسے میں نے روک رکھا ہے
نہ جاسکے کبھی دل کے قریب سناٹا
بلاکے میں نے رکھا ہے مکان میں اپنے
بھٹک رہا تھا بچارہ غریب سناٹا
اگرچہ بھیڑ ہے چاروں طرف صدائوں کی
سنائی دیتا ہے ہرسو عجیب سناٹا
فلک شگاف صدائوں کو غور سے سنئے
یہ کہہ رہی ہیں کہ ہے عنقریب سناٹا
ہے منچلا کوئی تو کوئی من جلا ہے کمال
کسی کا دوست ، کسی کا رقیب سناٹا
احمد کمال حشمی
H/28/1, B.L.No-2, Naya Bazar,
Kankina, 24 Paragna
Mob: 9433145485
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|
|