donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Ahmad Nadeem Qasmi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اپنی پوشاک سے ہشیار ! کہ خدام قدیم *
اپنی پوشاک سے ہشیار ! کہ خدام قدیم
 دھجیاں مانگتے ہیں اپنے گریبانوں کی
صنعتیں پھیلتی جاتی ہیں، مگر اس کے ساتھ
 سرحدیں ٹوٹتی جاتی ہیں گلستانوں کی
 ان کو کیا فکر کہ میں پار لگایا یا ڈوبا
 بحث کرتے رہے ساحل پہ جو طوفانوں کی
 مقبرے بنتے ہیں زندوں کے مکانوں سے بلند
کس قدر اوج پہ تکریم ہے انسانوں کی
 تیری رحمت تو مسلم ہے، مگر یہ تو بتا
 کون بجلی کو خبر دیتا ہے کاشانوں کی؟
ابھی تکمیل کو پہنچا نہیں ذہنوں کا گداز
ابھی دنیا کو ضرورت ہے غزل خوانوں کی
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 392