* نمازی صبحیںرنجیدہ پجاری شامیں اف *
احمد وصی (ممبئی)
بھجن گھائل
اذاں زخمی
نمازی صبحیںرنجیدہ
پجاری شامیں افسردہ
خدا اور ایشور
خونی گلی میں زخم خوردہ ہیں
جنہوں نے کھیل یہ کھیلا
وہ اپنے خنجروں سے اپنی نسلیں کاٹ آئے ہیں
جب ان کے منہ پہ کچھ پانی کے چھینٹے مارے جائیں گے
پرائی پتلیوں میں جب وہ اپنی شکل دیکھیں گے
تو اپنے چہرے کھودینے پہ ساری عمر روئیں گے
انہوں نے نفرتوںکے بُت کئی ہاتھوں سے بنواکر
انہیں اپنے محلے کے مکانوں میں سجایا تھا
مگر وہ سارے بُت ان کے مکانوں میں چلے آئے
٭٭٭
|