* اب مجھے اتنا بھی لاچار نہ سمجھيں م *
اب مجھے اتنا بھی لاچار نہ سمجھيں مرے لوگ
صلح نامے کو مری ہار نہ سمجھيں مرے لوگ
مری پسپائ پہ سو جشن منائيں ، ليکن !!۔
مرے دشمن کو تو سالار نہ سمجھيں مرے لوگ
پھر تو يوں ہے کہ مرا خون اکارت ہی گيا
گر مجھے اب بھی وفادار نہ سمجھيں مرے لوگ
دل نے کچھ اور ہی ٹھانی ہے سو ترغيب _ جہاں
میری خاموشی کو اقرار نہ سمجھيں مرے لوگ
يوں نہ ہو پھر مرا جانا بھی نہ ديکھا جاۓ
مجھ کو اتنا بھی وفادار نہ سمجھيں مرے لوگ
راہ کی دھوپ گزاريں مری چھاؤں ميں ، مگر
ميں شجر ہوں، مجھے ديوار نہ سمجھيں مرے لوگ
حرف اورنگ _ سليماں نہ سخن ملک _ عزيز ۔
پھر بھی اس کھيل کو بيکار نہ سمجھيں مرے لوگ
جس کا جی چاہے ، وہ پڑھ لے مرا چہرہ احمد
آدمی ہوں، مجھے اخبار نہ سمجھيں مرے لوگ
(احمد فريد)
|