* جو فطرت میں تیری بھلائی نہیں ہے *
غزل
جو فطرت میں تیری بھلائی نہیں ہے
کسی کام کی پارسائی نہیں ہے
کرے گا حکومت زمانے پہ کیا وہ
کہ جس کی دلوں تک رسائی نہیں ہے
سبھی جانتے ہیں میں سچ کہہ رہا ہوں
مگر میری جانب خدائی نہیں ہے
وہاں عشق نے ہم کو پہنچا دیا ہے
جہاں تک ہماری رسائی نہیں ہے
جدا ہوکے وہ پاس رہتے ہیں میرے
جدائی ہے لیکن جدائی نہیں ہے
رِہا ہوگیا ہے تری یاد سے جو
قیامت میں اُس کی رہائی نہیں ہے
جسے چاہتا ہے مرا دل ہمیشہ
اُسے یاد تک میری آئی نہیں ہے
احمد معراج
5/D, Qasai Basti 1st Lane, Narkeldanga
Kolkata-700011
Mob: 9681318473
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|