* وہ پھر ملنے کا وعدہ کررہا ہے *
غزل
وہ پھر ملنے کا وعدہ کررہا ہے
مرا دل پھر بھروسہ کررہا ہے
مجھے یوں کاٹ کر میرا مخالف
مجھے قطرہ سے دریا کررہا ہے
وہ بحرِ غم سے نکلے گا یقینا
جو ہمت کو سفینہ کررہا ہے
وہ کرنا چاہتا ہے خود کو پتھر
جبھی تو مجھ کو شیشہ کررہا ہے
کیا سب سے کنارہ جس کی خاطر
وہی مجھ سے کنارہ کر رہا ہے
ہو اُس کی سجدہ ریزی معتبر کیا
جو ہر چوکھٹ پہ سجدہ کررہا ہے
احمد معراج
5/D, Qasai Basti 1st Lane, Narkeldanga
Kolkata-700011
Mob: 9681318473
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|