* غیروں کی یہ سازش ہے اپنوں کا اشارہ *
غزل
غیروں کی یہ سازش ہے اپنوں کا اشارہ ہے
کس طرح بتائیں ہم کس نے ہمیں مارا ہے
محسوس تو ہوتا ہے دیکھا ہے کہیں تم کو
کچھ یاد نہیں آتا کیا نام تمہارا ہے
بندے ہیں غرض کے سب اخلاص کہاں اُن میں
کہنے کو تو سارے ہیں کوئی نہ ہمارا ہے
افسردہ نہ ہو اے دل چھٹ جائے گی تاریکی
اس رات کے آنچل میں اک صبح کا تارا ہے
احساں نہ اٹھائے گا احسان زمانے کا
محروم چلا جائے دنیا سے گوارا ہے
احسان مکرم پوری
Vill & Po. Makrampur, Via: Pandaul
Madhubani (Bihar)
Mob: 9560965918 / 9873100858
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|