* مجھ گرفتہ دل کی بس تصویر باقی رہ گئ *
مجھ گرفتہ دل کی بس تصویر باقی رہ گئی
عکس تھا جو اُڑ گیا زنجیر باقی رہ گئی
اَدھ کھلی آنکھوں میں جیسے خواب سارے مر گئے
کاغذی ہاتھوں پہ اک تحریر باقی رہ گئی
ہم بھی غالب کی طرح ہی خانماں برباد تھے
دل میں جیسے حسرتِ تعمیر باقی رہ گئی
|