* بازار کے گرتے ہوئے داموں کی طرح تھ *
بازار کے گرتے ہوئے داموں کی طرح تھے
ہم کانچ کے ٹوٹے ہوئے جاموں کی طرح تھے
وہ مثل صبا پھرتا تھا اُس شہر میں لیکن
ہم ریت پہ لکھے ہوئے ناموں کی طرح تھے
جو لکھے گئے تھے مگر اُن تک نہیں پہنچے
ہم لوگ کچھ ایسے ہی پیاموں کی طرح تھے
کیوں کہتے ہم اُس دیس کے باشندوں کو آزاد
جس دیس کے حاکم بھی غلاموں کی طرح تھے
|