* کسی کی یاد کے جب دیپ جلنے لگتے ہیں *
کسی کی یاد کے جب دیپ جلنے لگتے ہیں
تو میری آنکھ میں آنسو پگھلنے لگتے ہیں
قیام کرتے ہیں مجھ میں یہ قافلے کیسے
کہ بچھڑے لوگ مرے دل پہ چلنے لگتے ہیں
جو میرے زخمِ رگِ جاں سے خوں ٹپکتا ہے
تو اس کی بزم میں ساغر اچھلنے لگتے ہیں
|