* تشنگی مُوردِ الزام نہیں ہوتی تھی *
تشنگی مُوردِ الزام نہیں ہوتی تھی
ان دنوں پیاس بہت عام نہیں ہوتی تھی
ہجر میں فُرصتیں ہوتی تھیں غزل کہنے کی
زیست یوں وقفِ آلام نہیں ہوتی تھی
دن مہکتے تھے ترے قُرب کے گلزاروں میں
یوں شرر بار کبھی شام نہیں ہوتی تھی
رتجگوں میں بھی میسر تھا سکونِ دل و جاں
نیند ہی باعثِ آرام نہیں ہوتی تھی
یوں نہ ہوتے تھے بہم عشق و ہوس کے رستے
ہر نظر لائقِ دُشنام نہیں ہوتی تھی
شاعری عترتِ اظہار کا فن تھی ساجد
یہ روِش ایسی بھی بد نام نہیں ہوتی تھی
|