* زندگی جب پیشِ آئینہ ہوئی *
غزل
زندگی جب پیشِ آئینہ ہوئی
دیکھ کر اپنے کو شرمندہ ہوئی
جب ضرورت حاملِ کاسہ ہوئی
ہر گلی کوچے میں یہ رسوا ہوئی
کھڑکیوں پر ہیں ابھی پردے لگے
بس حیا بیچاری بے پردہ ہوئی
مت دکھائو اب کسی کو آئینہ
خود پرستی فطرتِ دنیا ہوئی
تیغ سے مٹنے نہ پائی دشمنی
یہ مرے اخلاق سے پسپا ہوئی
کھاگئی سسرال میں نفرت کی آگ
کیا بتائوں میری گڑیا کیا ہوئی
میں ہوں اب اختر فلک کی گود میں
پائوں کے نیچے زمیں تھی کیا ہوئی
اختر عظیم آبادی
12/H/2, K.B. 1st Lane, Narkeldanga
Kolkata-700011
Mob: 9339804656
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|