* کہہ دیا میں نے نذرانہ بڑا اچھا لگا *
غزل
کہہ دیا میں نے نذرانہ بڑا اچھا لگا
آپ کا احسان گنوانا بڑا اچھا لگا
تیرِ چشمِ ناز چبھ جانا بڑا اچھا لگا
دل کا خوں میں غسل فرمانا بڑا اچھا لگا
وصل کا یہ آئینہ خانہ بڑا اچھا لگا
شوق میرا ، اُن کا شرمانا بڑا اچھا لگا
بات اپنوں کی بھی غیروں سے کبھی تیکھی لگی
اور کبھی اندازِ بیگانہ بڑا اچھا لگا
فکر کی آغوش میں داخل ہوئی جانِ غزل
شعر کے پیکر میں ڈھل جانا بڑا اچھا لگا
روز و شب پڑھتا رہا تسبیح کی صورت اِسے
چاہے جس کا ہو یہ افسانہ بڑا اچھا لگا
شہرتوں کے ہاتھ اختر نے نہ بیچی زندگی
اِس کو گمنامی میں مرجانا بڑا اچھا لگا
اختر عظیم آبادی
12/H/2, K.B. 1st Lane, Narkeldanga
Kolkata-700011
Mob: 9339804656
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|