* کتاب زندگی اس گھر کی دیواروں پہ لک *
کتاب زندگی اس گھر کی دیواروں پہ لکھ آئے
اب اس کے بعد باقی کیا ہے موضوع سخن اختر
جو تھیں کچھ دھڑکنیں دل میں سب اس کے نام کر آئے
کوئی ایسے سے کرتا کیا حساب جان و تن اختر
گئی ہوں گی وہ نظریں دور تک میرے تعاقب میں
کلیجے سے لپیٹ کر آگئی ہے اک کرن اختر
یہ شمع رہ گذر ہے اس کو جلنے دو ہوائوں میں
تہِ دامن نہیں رکھتے چراغ فکر و فن اختر
جہاں مصلوب ہیں حرف و نوازر کی صلیبوں پر
وہاں بھی ہم سے دیوانے ہیں اب تک نعرہ زن اختر
٭٭٭ |