* دل نادان تیرے ساتھ کی ضد کرتا ہے *
دل نادان تیرے ساتھ کی ضد کرتا ہے
کتنا پاگل ہے بنا بات کی ضد کرتا ہے
چاہتا ہے کہ کسی آگ میں جل کر دیکھے
تپتے سورج سے ملاقات کی ضد کرتا ہے
چاند کے دیس کی پریوں کی کہانی سن کر
ویسے جادو کی طلسمات کی ضد کرتا ہے
دیکھ کر پھول سے لپٹا ہوا خوشبو کا بدن
ان کی چاہت پہ سوالات کی ضد کرتا ہے
کیسے سمجھاؤں یہاںجیت ملی ہے کس کو
جیتتا ہے وہی جو مات کی ضد کرتا ہے
_______علینا عترت رضوی ______
|