* دل تو ناداں ہےترے ساتھ کی ضد کرتا ہ *
غزل
دل تو ناداں ہےترے ساتھ کی ضد کرتا ہے
کتنا پاگل ہے بنا بات کی ضد کرتا ہے
چاہتا ہے وہ کسی آگ میں جل کر دیکھے
تپتے سورج سے ملاقات کی ضد کرتا ہے
چاند کے دیس کی پریوں کی کہانی سن کر
کسی جادو کی طلسمات کی ضد کرتا ہے
دیکھ کر پھول سے لپٹا ہوا خوشبو کا بدن
ان کی چاہت پہ سوالات کی ضد کرتا ہے
شہر الفت میں جدائی کا بھلا کیوں ہے رواج
توڈ دوں ایسی روایات کی زد کرتا ہے
کیسے سمجھاےٴ علینا ہیں عجب عشق کے رنگ
جیتنے والا یہاں مات کی ضد کرتا ہے
_______علینا عترت رضوی ________
|