* سوچا گیا ہے *
سوچا گیا ہے
کئی برس بعد سوچا گیا ہے
کہ بساط - خونین سے آباد شہر- حزیں سے
پرانے سبھی داؤ اور پیچوں
شاہوں ، پیادوں
گھوڑوں اور ہاتھیوں کو بدل کر
فصیلوں ، قلعوں کو مسمار کرلیں
وزیران- دربار کو ہٹا کر
نئی بساط - تازہ بچاکر
اک اور بازی سے
فریاد و نالہ و فغاں کو
خاموش کرلیں
ء(یہ کس کے ہاتھوں کھیل کھیلا جارہا ہے)ء
|