* پلکوں پہ مرے لوگو! اُس خواب کا منظر *
غزل
پلکوں پہ مرے لوگو! اُس خواب کا منظر ہے
شیشے کا بدن جس کا پتھر کا مقدر ہے
پھر حالِ دلِ ناداں کہنے تو چلا ہوں میں
پھر چشمِ مروت کا بدلا ہوا تیور ہے
ہر سمت قطاریں ہیں آشفتہ مزاجوں کا
اے لوگو بتائو کیا یہ عالم محشر ہے
دنیا میں کہاں مجھ سا خوش بخت کوئی ہوگا
اک ہاتھ میں ہاتھ اُس کا اک ہاتھ میں ساغر ہے
اے کاش کبھی تیری نظریں بھی پڑیں اُس پر
کہنے کو جو پتھر ہے آئینوں سے بہتر ہے
میں خاک کا پیکر ہوں کیا تجھ پہ نظر ڈالوں
لوگوں سے یہ سنتا ہوں تاروں پہ ترا گھر ہے
اک کارواں الفت کا انجم ہے ترے پیچھے
اس دورِ حقیقت کا سچ مچ تو ہی رہبر ہے
علی حسین انجم
64/0, Broad Street
Kolkata-700019
Mob: 9007906125
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
|