donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Ali Sardar Jafri
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* صندل و گلاب کی راکھ *
سردار جعفری 
غزل

صندل و گلاب کی راکھ

مرے وطن کے زمین کی اداس آنچل میں
نہ آج رنگ نہ خوشبو، بھری ہوئی ہے دھول
خبر نہیں ہے کہ کس دل جلے کی راکھ ہے یہ
کہ سر جھکانے کے پہاڑوں نے بھی کیا ہے قبول
سنا ہے جس کی چتا سے یہ خاک آئی ہے
وہ فصلِ گل کا پیمبر تھا ، عہدِ نو کا رسول
اُسے خبر تھی خزاں کس چمن میں سوئی ہے
وہ جانتا تھا کہ کیا ہے بہار کا معمول
سکھا یا کشمکش جنگ و امن میں اس نے
جراحتوں کو چمن بندیِ جہاں کا اصول
انہیں دلوں میں محبت کی کیاریاں بوئیں
اُگے ہوئے تھے جہاں صرف نفرتوں کے ببول
عطا ہوئی تھی اُسے روز و شب کی بیتابی
وہ اس کی جرتِ رِندانہ اُس کا شوقِ فضول
جو آج موت کے دامن کا اک ستارہ ہے
وہ زندگی کے گریباں میں تھا گلاب کا پھول
وفا کا ذکر ہی کیا اس کی بے وفائی نے
خراجِ عشق و محبت کیا ہے ہم سے وصول
وہ برہمن کہ جسے مسجدوں نے پیار کیا
وہ بُت شکن کہ جو بزم بُتاں میں تھا مقبول
وہ جسم آج ہے جو صندل و گلاب کی راکھ
وطن کی خاک کے سجدوں میں اب بھی ہے مشغول
اُتر رہا ہے کچھ اس طرح اپنی دھرتی پر
کہ آسمان سے جس طرح رحمتوں کا نزول
اب اس کے فیض سے بنجر بھی لہلہائیں گے
کھلیں گے خارِ بیاباں میں بھی بہار کے پھول
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 344