donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Alif Ansari
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* باغِ خرد میں خوف کا سایہ ہے آج بھی *
غزل

باغِ خرد میں خوف کا سایہ ہے آج بھی
ہرسو ہوا کے ہاتھ میں نیزہ ہے آج بھی
دیکھا تھا میں نے خون کا دھبہ جگہ جگہ
منظر وہ میرے ذہن میں چھایا ہے آج بھی
پوچھو نہ کتنے قتل ہوئے تھے فساد میں
نظروں میں میری خون کا دریا ہے آج بھی
گھر میں نہ کوئی چھت نہ کوئی سائبان ہے
لیکن اسی میں میرا بسیرا ہے آج بھی
بچپن میں اُس کو کوئی کھلونا نہ دے سکا
اس واسطے خفا مرا بیٹا ہے آج بھی
دروازے سے چلی گئی بارات کس لئے
ہر آدمی کے لب پہ یہ چرچا ہے آج بھی
مل کر جدا ہوا تھا کوئی مجھ سے جب الف
گزرا ہوا نظر میں وہ لمحہ ہے آج بھی

 ڈاکٹر) الف انصاری)

I-24A, Qasai Para, Garden Reach
Kolkata-700024
Mob: 9163656234
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘	مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 318